روزہ ٹوٹنے کی صورتیں
چند صورتیں ایسی ہیں جن میں روزہ بغیر ارادے کے خود بخود ٹوٹ جاتا ہے یا کوئی دوسرا زبردستی روزہ تڑوا دیتا ہے۔ تو ان حالات میں روزہ دار کو بعد میں صرف ٹوٹے ہوئے روزے کے بدلے میں روزہ رکھنا ضروری ہے جسے قضا کہا جاتا ہے۔ حسبِ ذیل صورتوں میں روزہ ٹوٹ جاتا ہے لیکن صرف قضا فرض ہے۔
کسی نے روزے میں بھولے سے کھا پی لیا اور پھر یہ سمجھ کر کہ روزہ ٹوٹ ہی گیا ہے، قصداً کچھ کھا پی لیا تو روزہ جاتا رہا اور قضا واجب ہے کفارہ نہیں۔ ایسےہی بھول کر جماع کرلینے یا صرف شہوت کی نظر سے دیکھنے کی صورت میں انزال ہوجانے یا دن کو سوتے ہوئےاحتلام ہوجانے، یا خود بخود قےآنےکے بعد روزہ دار نے یہ سمجھ لیا کہ روزہ ٹوٹ گیا پھر قصداً کھا پی لیا تو اس روزے کی بھی صرف قضا واجب ہے۔ ایسے ہی روزے میں کسی نے قصداً منہ بھر قے کی تو روزہ جاتا رہا اور قضا واجب ہے۔
کسی نے روزہ دار کو زبردستی کچھ کھلاپلا دیا تو صرف قضا واجب ہے۔ ایسے ہی اگر کسی نے زبردستی کسی خاتون کے ساتھ جنسی فعل کیا یا غافل سورہی تھی یا بے ہوش تھی اور کسی نے اس سے جنسی لذت حاصل کی تو خاتون پر صرف قضا واجب ہوگی۔
حُقہ، سگریٹ، بیڑی، نیرہ پینے، پان چبانے اگرچہ حلق سے نیچے نہ اترے روزہ ٹوٹ جائے گا۔ ایسے ہی اگر بتی وغیرہ یا کسی اور چیز کا دھواں قصداً ناک میں کھینچنے سے بھی روزہ ٹوٹ جائیگا اور قضاء واجب ہوگی۔
دانتوں سے خون نکلا اور حلق سے نیچے اتر گیا۔ اگر اس میں تھوک زیادہ ہو تو روزہ نہیں ٹوٹتا اور اگر خون زیادہ ہو تو روزہ جاتا رہا۔ سر میں دماغ کی جھلی تک یا پیٹ میں معدے کے منہ تک گہرا زخم ہو تو ایسی صورت میں اگر دوا لگائی اور وہ دماغ یا معدے کے اندر پہنچ گئی تو روزہ ٹوٹ گیا اور اس کی قضا فرض ہے۔ اگر انجیکشن کے ذریعے دوامعدے یا دماغ کے اندر پہنچی تو روزہ فاسد ہوجائے گا اس لئے روزہ کی حالت میں ٹیکہ انجکشن نہ لگوایا جائے۔
بیوی کو گلے لگانے، بوسہ لینے اور بدن کو چھونے وغیرہ کی صورت میں انزال ہو جائے تو روزہ ٹوٹ جاتا ہے بشرطیکہ روزہ یاد ہو اور اس کی صرف قضا واجب ہے۔ یا بھول کر جماع میں مشغول تھا، پھر روزہ یاد آجانے میں فوراً جدا نہ ہونے سے بھی روزہ فاسد ہو جاتا ہے اور اس کی قضا واجب ہے۔
کسی کی آنکھ دیر میں کھلی اور یہ سمجھ کر کے ابھی سحری کا وقت باقی ہے کچھ کھا پی لیا پھر معلوم ہوا کہ صبح ہو چکی تھی تو اس روزے کی قضا رکھنا واجب ہے۔
ایسے ہی اگر کسی شخص نے سورج ڈوبنے سے پہلے ہی یہ سمجھ کر کہ سورج ڈوب گیا ہے افطار کرلیا توقضا واجب ہے۔
روزے میں کسی کےمنہ میں آنسو یا پسینے کے قطرے چلے گئے اور پورے منہ میں اس کی نمکینی محسوس ہوئی اور وہ ان قطروں کو نگل گیا تو روزہ جاتا رہا، قضا لازم ہے۔
مسواک کرتے ہوئے یا یونہی مسوڑھے وغیرہ سے خون نکلا اور روزہ میں تھوک کے ساتھ نگل لیا تو روزہ ٹوٹ گیا قضا واجب ہے۔ ہاں اگر خون تھوک کی مقدار سے کم ہے اور حلق میں محسوس نہیں ہو رہا ہے روزہ نہیں جائے گا۔
Comments
Post a Comment
jazak Allah..