قربِ قیامت میں اللہ تعالی کے نیک بندوں میں سے ایک برگزیدہ شخصیت حضرت امام مہدی رضی اللہ عنہ کی ہوگی۔ وہ خلیفہ برحق ہوں گے اورامتِ مسلمہ میں نئے سرے سے اسلامی روح بیدار کریں گے۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آخر زمانہ میں ایک خلیفہ برحق پیدا ہوگا جو ضرورت مندوں کی مالی ضروریات پوری کرنے میں تعاون کرے گا اور اس کو شمار نہیں کرے گا۔
مسلم شریف
حضرت امام مہدی رضی اللہ عنہ کا اسم گرامی محمد والد کا نام عبداللہ اور والدہ کا نام آمنہ ہوگا اور نسبتًا حضرت فاطمۃ الزہرا کی اولاد سے ہوں گے۔
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دنیا اس وقت تک ختم نہ ہوگی جب تک کہ عرب پرایک شخص قبضہ نہ کرلے گا جو میرے خاندان میں سے ہوگا اور اس کا نام میرے نام پر ہوگا۔
ترمذی ابوداؤد
حضرت امام مہدی کی خلافت کا اظہار اس وقت ہوگا جب کہ ان کی عمر چالیس برس کی ہوگی۔ آپ کی خلافت کے بارے میں یوں بیان کیا جاتا ہے کہ جب قیامت کی علامات صغریٰ واقع ہو چکیں گی۔ نصاریٰ کا غلبہ ہو گا۔ اور دنیا میں سب جگہ حرمین شریفین مکہ معظمہ سے مدینہ منورہ کے علاوہ کفر کا تسلط ہوگا اس وقت تمام ابدال بلکہ تمام اولیاء کرام سب جگہ سے سمٹ کر حرمین شریفین کو ہجرت کر جائیں گے کہ صرف وہیں پر اسلام رہے گا اور ساری دنیا کفرِستان ہوجائے گی۔ رمضان شریف کا مہینہ ہوگا ابدال طوافِ کعبہ میں مصروف ہوں گے۔ حضرت امام مہدی رضی اللہ عنہ بھی وہاں موجود ہوں گے اولیاء انہیں پہچان کر درخواست بیعت کریں گے وہ انکار فرمائیں گے دفعۃً غیب سے ایک آواز آئے گی کہ یہ اللہ کا خلیفہ مہدی ہے اس کی بات سنو اور اس کا حکم مانو اس آواز پر تمام لوگ آپ کے دستِ مبارک پر بیعت لیں گے۔ ہجرااسود اور مقامِ ابراہیم کے درمیان آپکی خلافت کا اعلان ہو جائے گا۔
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی حضرت امِّ سلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خلیفہ کی وفات پر مسلمانوں میں اختلاف ہوجائےگا۔ ایک آدمی بھاگ کر مکہ چلا جائے گا۔ مکہ والے اس کے پاس آئیں گے۔ اسے حکومت کی باگ ڈورہاتھ میں لینے کے لئے باہر نکالیں گے۔ وہ اسے ناپسند کرے گا۔ آخر کا حجرا اسود اور مقام ابراہیم کے درمیان اسکی بیعت کریں گے۔ اس کی طرف شام سے فوج بھیجی جائے گی۔ مگر وہ مکہ اور مدینہ کے درمیان بیداء کے مقام پر زمین میں دھنس جائے گی۔ جب لوگ یہ بات دیکھیں گے تو شام کے ابدال اور عراق کی جماعتیں آئیں گی اور ان سے بیعت کریں گے۔
ابوداوُد شریف
عرب کے تمام مسلمان حضرت امام مہدی کی قیادت میں اکٹھے ہو جائیں گے اور ایک عظیم لشکر عیسائیوں کے مقابلہ میں شام میں جمع ہوں گے۔ لشکر کفار کے اسی ۸۰ جھنڈے ہوں گے ہر جھنڈے کے نیچے 12 ہزار سپاہی ہوں گے۔ حضرت امام مہدی رضی اللہ عنہ مدینہ منورہ میں روضہَ اطہرکی زیارت کرنے کے بعد لشکر اسلام کو لے کر ملک شام میں پہنچ جائیں گے۔ جہاں دونوں کا مقابلہ ہوگا۔ سخت خونریز جنگ ہوگی۔ لشکر اسلام کا ایک تہائی حصہ بھاگ جائے گا ان کی موت کفر پرھو گی۔ ایک تہائی لشکر شہید ہوجائے گا۔ اور باقی بچ جانے والے ایک تہائی لشکر کو چوتھے روز جاکر کفار پر فتح حاصل ہوگی۔ لیکن اس فتح کی کسی کو خوشی نہ ہوگی کیونکہ مسلمانوں کا اس جنگ میں کافی نقصان ہوگا۔ اور سو میں سے ایک مسلمان بچا ہوگا۔
فتح یابی کے بعد آپ کو جتنا عرصہ بھی حکومت کرنے کا موقع ملے گا آپ اس میں عدل و انصاف قائم کریں گے اور ہر لحاظ سے اسلام کا بول بالا ہوگا۔
لوگ اسلام کی اصلی روح کو محسوس کریں گے۔
حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر دنیا سے ایک دن ہی باقی رہ جائے تو بھی اللہ تعالی اس دن کو اس قدر طویل کر دے گا کہ اللہ تعالی نے مجھ سے فرمایا۔۔! میری اہل بیت سے ایک آدمی بھیجے گا۔ اس کا نام میرے نام کے مطابق اور اس کے باپ کا نام میرے باپ کے نام کے مطابق ہوگا۔ وہ زمین کو عدل و انصاف سے بھر دے گا۔ جب کہ وہ ظلم و ستم سے بھری ہوگی۔
ابو داؤد شریف
حضرت ابو سعید خدرؓی سے روایت ہے کہ جناب رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مہدی رضی اللہ عنہ مجھ سے ہے۔ کھلی پریشانی اور مناسب بلند ناک والا ہے۔ زمین کو عدل و انصاف سے بھر دے گا جبکہ وہ اس سے پہلے ظلم و ستم سے بھری ہوگی۔
اور سات برس حکومت کرے گا
پھر ایک سخت لڑائی کے بعد قسطنطنیہ فتح ہو جائے گا۔ مسلمان مال غنیمت تقسیم کر رہے ہوں گے کہ شیطان یہ افواہ پھیلا دے گا کہ مسلمانوں دجال تمہارے اہل و عیال میں آگیا ہے یہ خبر سنتے ہی وہ سب کچھ چھوڑ کر دس شہسواروں کو اس خبر کی تصدیق کے لئے بھیجیں گے۔ ان سواروں کی نسبت حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے میں ان کے نام ان کے باپوں کے نام ان کے گھوڑوں کے رنگ روپ کو پہچانتا ہوں اور وہ اس وقت روئے زمین پر بہترین سواروں میں سے ہوں گے یہ شہسوار اس خبر کی تحقیق کریں گے اور تحقیق کے بعد یہ خبر غلط ثابت ہوگی۔
Comments
Post a Comment
jazak Allah..