ظہور دجال
دجال قوم یہود کا ایک مرد ہے وہ اس وقت بحکمِ الٰہی قید ہے۔ جب آزاد ہوگا تو ایک عظیم لشکر کے ساتھ ملکِ خدا میں فتورکرنےکوشام و عراق کے درمیان سے نکلے گا اس کی ایک آنکھ اور ایک ابرو بالکل نہ ہوگی اسی وجہ سے اسے مسیح یعنی (چوپٹ) کہتے ہیں۔ اس کےساتھ یہودی فوجیں ہوں گی۔ اس کی پیشانی پر لکھا ہوگا ک ف ر (یعنی کافر) جس کو ہر مسلمان پڑھے گا اور کافر کو نظر نہ آئے گا۔ اس کا فتنہ بہت شدید ہوگا۔ چالیس دن میں حرمین طیّبین کے سوا تمام روئے زمین کا گشت کرے گا اور بہت تیزی کے ساتھ ایک شہر سے دوسرے شہر میں پہنچے گا۔ جیسے بادل کو ہوا اُڑاتی ہے۔ ایک باغ اور ایک آگ اس کے ہمراہ ہوں گی جن کا نام جنت و دوزخ رکھے گا۔ مگر وہ جو دیکھنے میں جنت معلوم ہوگی حقیقتًہ
.آگ ہوگی اور جوجہنم دکھائی دے گا وہ آرام کی جگہ ہوگی
ضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا البتہ میں خوب جانتا ہوں جو دجال کے پاس ہوگا۔ اس کے ساتھ ساتھ دو نہریں بہتی ہوں گی۔ ایک کو آنکھ دیکھے گی کہ (گویا) سفید پانی ہے۔ دوسری کو آنکھ دیکھے گی کہ (گویا) آگ بھڑک رہی ہے۔ پس تم میں سے کوئی اسے پائے تو اس نہر کی طرف آئے جس کو وہ آگ دیکھ رہا ہے اور آنکھیں بند کرکے پھر سر نیچا کرے پس اس میں سے پیٔے تو وہ ٹھنڈا پانی ہوگا۔ اور دجال کی ایک آنکھ پر جھلّی ہوگی۔ اس پر موٹا ناخنہ ہوگا اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان "کافر" لکھا ہو گا جس کو ہر پڑھا لکھا اور ان پڑھ ایمانداہ پڑھے گا.
صحیح مسلم
خدائی کا دعویٰ کرے گا جو اُس پر ایمان لائے گا اُسے اپنی جنت میں ڈالے گا اور جو انکار کرے گا اسے اپنی جہنم میں جھونک دے گا۔ بادلوں کو حکم دے گا وہ برسنے لگیں گے زمین کو حکم دے گا تو کھیتی جم اٹھےگی ویرانے میں جائے گا تو وہاں کے دفینے شہد کی مکھیوں کی طرح اس کے پیچھے ہو لیں گے۔ غرض اس قسم کے بہت سے شعبدے دکھائے گا اور حقیقت میں یہ سب جادو کے کرشمے ہوں گے
حضرت نواس بن سمعان رضی اللہ عنہ کی ایک طویل حدیث میں جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے جو اس دجال کو پائے وہ اس پر سورۃ کہف کی ابتدائی آیات پڑھے اس کی برکت سے دجال کی شرارت سے بچا رہے گا یہ شام اور عراق کے درمیان راہ سے نکلے گا پھر تیزی کے ساتھ دائیں بائیں فساد کرے گا۔ اے اللہ کے بندو۔۔! ثابت قدم رہو۔
ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم زمین میں اس کا قیام کتنی دیر رہے گا۔۔؟ آپ نے فرمایا چالیس دن ایک دن سال کی طرح ہوگا اور ایک دن مہینے کی طرح ہوگا اور ایک دن ہفتے کی طرح ہوگا اور باقی تمہارے دنوں کی طرح ہوں گے۔ ہم نے عرض کیا اے اللہ کےرسول۔۔! جو دن سال کی طرح ہوگا کیا اس میں ایک دن کی پانچ نمازیں کافی ہوںگی آپ نے فرمایا نہیں بلکہ اس کا اندازہ کرو یعنی ہر 24 گھنٹے میں پانچ نمازیں اندازہ کر کے پڑھو آج کل یہ کام گھڑیوں اور کمپیوٹر کی ایجادات کے باعث آسان ہو چکا ہے اور اس میں کچھ مشکل نہیں بشرطیکہ نیت کام کرنے کی ہو۔
ہم نے عرض کیا اےاللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم زمین میں وہ کس قدر تیزی سے پھرے گا۔۔؟
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نےفرمایا بادل کی طرح جسکے پیچھے تیز ہوا چل رہی ہو۔ ایک قوم کے پاس آئے گا انہیں دعوت دے گا وہ اس پر ایمان لائیں گے تو آسمان کو حکم کرے گا آسمان سے بارش ہوگی۔ زمین کو حکم کرے گا وہ غلہ اگائے گی۔ ان کے مویشی جائیں گے تو ان کی کوہان اونچی ہوگی۔ تھن مکمل بھرے ہوں گے۔ کولہے اٹھے ہوں گے یعنی چراگاہ سے خوب پیٹ بھر کر واپس آئیں گے۔ پھر ایک قوم کے پاس جائے گا ان کو دعوت دے گا۔ وہ اس کی بات کا انکار کردیں گے تو ان کے پاس سے واپس ہوگا وہ قحط زدہ رہ جائیں گے ان کے پاس مال نہیں ہوں گے۔ وہ ویرانے سے گزرے گا اور کہے گا اپنے خزانے نکال دے تو اس کے خزانے شہد کی مکھی کی طرح اس کے پیچھے پیچھے چلیں گے.
صحیح مسلم شریف
یہ سب باتیں بطور آزمائش اس سے ظاہر ہوں گی۔ اس طرح وہ دنیا پر چکر لگاتا ہوا شام سے اصفہان پہنچے گا۔ وہاں ستر ہزار یہودی اس کے ساتھ مل جائیں گے۔ پھر وہاں سے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ جانے کا ارادہ کرے گا مگر وہاں داخل نہ ہو سکے گا۔ کیونکہ اس وقت اللہ تعالی نے مدینہ منورہ اور مکہ مکرمہ کی حفاظت پر فرشتوں کو مقرر فرمایا ہوا ہو گا۔
حضرت انس بن مالؓک سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی شہر ایسا نہیں جہاں کے دجال نہ جائے مگرمکہ اور مدینہ میں داخل نہیں ہو سکے گا۔ اور ان کی ہر راہ پر فرشتے قطار باندھے ان کا پہرہ دیتے ہوں گے۔ پھر وہ باہر کھلی زمین پر اترے گا تو مدینہ میں تین بار زلزلہ آئے گا اور اس سے کافر اور منافق باہر نکل جائیں گے۔ اور وہ دجال کے ساتھ جا ملیں گے۔
مسلم شریف
حضرت ابو سعید خدرؓی سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پس وہ دجال مدینہ کے قریب بعض پہاڑی راہ میں اترے گا۔۔ ایک آدمی جو سب سے بہتر آدمی ہوگا اس کی طرف نکلے گا اور کہے گا۔۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ تو وہ دجال ہے جس کے بارے میں جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بتایا ہے۔ دجال لوگوں سے کہے گا تم دیکھو تو اگر میں اسے قتل کر دوں پھر اسے زندہ کر دوں تو تمہیں میرے معاملے میں کوئی شک رہے گا۔۔؟ وہ کہیں گے نہیں۔ پس وہ اسے قتل کرے گا پھر زندہ کرے گا تو وہ نیک آدمی کہے گا۔۔
اللہ کی قسم آج سے زیادہ میں تیرے دجال ہونے کے بارے میں زیادہ بصیرت یقین نہیں رکھتا یعنی تو پکا دجال ہے پھر دجال دوبارہ اسے قتل کرنا چاہے گا مگر اس پر قادر نہیں ہوسکے گا۔ اس کے بعد دجال اپنے لشکر سمیت فلسطین کے طرف چلا جائے گا یہاں آخرکار رلّد کے مقام پر حضرت عیسی علیہ السلام کے ہاتھوں جہنم رسید ہوگا۔
Comments
Post a Comment
jazak Allah..