Allah 99 Name With Meaning Part two

Image
  Allah 99 Name With Meaning Part two ا نگریزی اور اردو معنی کے ساتھ اللہ کے 99 نام۔ اللہ کے 99 ناموں کا انگریزی اور اردو ترجمہ۔ ان ناموں کو پڑھیں اور یاد رکھیں۔ اسماالحسناء Allah 99 Name With Meaning     Al-Azim (العظيم)  The Magnificent    بہت عظمت والا   Al-Ghafur (الغفور)  The Forgiver and Hider of Faults   خوب بخش دینے والا                             Ash-Shakur (الشكور)       The Rewarder of Thankfulness  قدر دان  Al-Ali (العلى)  The Highest    بلندی والا                                                    Al-Kabir (الكبير)  The Greatest   بہت بڑا                                      ...

روزہ


روزہ 


روزہ


 رمضان المبارک کے روزے رکھنا اسلام کی اہم عبادات سے ہے اور اسلام کا تیسرا بڑا رکن ہے۔ روزے کو عربی میں صوم کہا جاتا ہے جس کا مطلب رک جانا ہے لیکن شریعت کی اصطلاح میں صوم سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالی کی رضا اور خوشنودی کے لئے صبح صادق سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے پینے اور نفسانی خواہشات کو ترک کیا جائے۔ روزہ فرض عین ہے۔ جو شخص اس کا انکار کرے وہ کافر ہوجائے گا اور جو کسی شرعی عذر کے بغیر رمضان المبارک کے روزے ترک کرے وہ گنہگار ہوگا۔

روزے کی فرضیت کے متعلق ارشاد باری تعالی ہے کہ۔۔!
 "اے ایمان والو تم پر روزے فرض کئے گئے ہیں جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار بن سکو۔ وہ روزے گنتی کے دن ہیں تو تم میں سے جو کوئی بیمار ہو یا سفر میں ہووہ اتنے روزے اور دنوں میں رکھ کر تعداد پوری کرے اور جنھیں روزہ رکھنے کی بالکل طاقت ہی نہ ہو تو وہ روزہ کہ بدلہ میں ایک مسکین کو کھانا کھلائےاور جو اپنی طرف سے زیادہ نیکی کرے تو یہ اس کے لیے بہتر ہے اور روزہ رکھنا تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانتے ہو۔" 
 (البقرہ ۱۸۴)

مندرجہ بالا آیت کریمہ میں بتایا گیا ہے کہ روزے اہل ایمان پر فرض ہیں۔ یعنی جس طرح نمازکافریضہ ایمان لانے کے بعد عائد ہوتا ہے ایسے ہی روزے ہر مسلمان عاقل بالغ پر فرض ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی غیر مذہب روزہ رکھے تو اسے اجر نہیں ملے گا کیونکہ اجر صرف صاحب ایمان روزہ دار کو ملے گا لہذا کسی غیر مسلم کو روزہ رکھنے کا کوئی فائدہ نہیں۔

جیسا کہ فرمایا گیا ہے کہ روزے مسلمانوں پر ایسے ہی فرض کئے گئے ہیں جس طرح پہلی امتوں پر فرض کیے گئے تھے۔ یہ بہت ہی قدیم تر ین عبادت ہے جس کی ابتدا حضرت آدم علیہ السلام سے ہوئی اور اس کی تکمیل و انتہا سرور کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ہوئی۔ اسی بنا پر حضرت آدم علیہ السلام کے زمانہ سے لے کر آخری کتاب قرآن حکیم تک ہر آسمانی کتاب وشریعت میں روزہ کو ایک خاص امتیازی اور بنیادی عبادت کا مقام دیا گیا ہے۔ حضرت آدم ہرماہ کے ایام بیض میں تین روزے رکھتے۔ شریعتِ نوحی میں بھی ہر ماہ کے یہی تین روزے فرض تھے۔ شریعتِ موسوی میں رمضان کے علاوہ ہفتہ اورعاشورہَ محرم کے روزے بھی فرض تھے۔ حضرت عیسی علیہ السلام کی امت میں بھی یہ روزے فرض تھے لیکن انہوں نے سردیوں کے موسم میں جب کہ دن چھوٹے ہوتے ہیں روزے رکھنے کو مخصوص کر رکھا تھا۔ مگر اسلام نے اس عظیم الشان عبادت کو رضائے الہی کے تابع کر کے اس عبادت میں مزید اطاعت الٰہی اور حسن پیدا کیا۔

رمضان المبارک کے روزے دو ہجری میں فرض ہوئے۔ اس سے پیشترعاشورہ یعنی دس محرم کا روزہ فرض تھا۔ پھر اس کے بجائے ہر مہینہ میں تین یوم تیرہویں چودہویں اور پندرہویں کے روزے فرض ہوئے جنہیں ایام بیض کے روزے کہتے ہیں۔ پھر ان کی بجائے رمضان کے روزے فرض ہوئے لیکن اختیار دیا گیا تھا کہ اگر روزہ نہ رکھے تو ہر روزہ کے فدیہ میں کسی مسکین کونصف صاع گندم یا ایک صاع جو ادا کرے۔ پھر بھی روزے رکھنا بہتر قرار دیا تھا۔ کچھ زمانے کے بعد یہ اختیار منسوخ ہوا اور روزہ رکھنا لازم قرار دے دیا گیا۔ مگر اس طرح کہ دن اور رات دونوں میں روزہ ہوتا۔ صرف غروب آفتاب سے نماز پڑھنے یا سونے تک کھانے پینے اور ہمبستر ہونے کی اجازت تھی۔ اگر عشاء سے پہلے آدمی سوجاتا تو اسی وقت یہ تینوں باتیں حرام ہوجاتیں۔ مگر دو واقعے ایسے ہوئے کہ اللہ تعالی نے رات میں کھانے پینے اور بیوی کے پاس جانے کو جائز قرار دے دیا۔

پہلا واقعہ یہ ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ بعدنمازعشاء اپنے مکان پر پہنچے خوشبو محسوس ہوئی جس سے قلب میں انبساط اور قوی میں انتشار پیدا ہوا۔ اہلیہ محترمہ سے ہمبستر ہوگئے۔ فارغ ہونے کے بعد عدول حکمی کے احساس سے طبیعت متاثر ہوئی۔ اپنے نفس پر ملامت کرنے لگے اور روتے ہوئے بارگاہ شفیع المذنبین میں حاضر ہوئے اور واقعہ عرض کیا۔ یہ سن کر مجلس میں کچھ اور حضرات بھی کھڑے ہوئےاور معذرت پیش کرنے لگے جن سے اس قسم کا ارتکاب ہوا تھا۔ اس پر وحی نازل ہوئی اور پوری شب میں ہم بستر ہونا حلال فرما دیا گیا۔

دوسرا واقعہ یہ ہوا ہوا کہ قیس بن صرمہ انصاری رضی اللہ عنہ روزے سے تھے۔ یہ مدینہ شریف کے باغات میں مزدوری کرتے تھے شام کو کچھ کھجوریں لے کر مکان پر آئے اور اہلیہ سے کہا کہ ان کے بدلے میں کسی سے آٹا لے لو۔ وہ پڑوس میں آٹا بدلنے گئیں۔ یہ ہارے تھکے تھے ہی لیٹتے ہی فورًاآنکھ لگی اور سو گئے۔ جب وہ واپس آئیں، انہیں سوتا دیکھ کر افسوس کرنے لگیں اور کہا نامراد رہے۔ کسی طرح رات گزری، صبح ہوئی مگر ان کی حالت درست رہی۔ جب دوپہر ہوئی تو بیہوش ہوگئے۔  رحمتِ عالمﷺ کی خدمت میں یہ واقعہ بیان کیا گیا۔ وحی آئی اورغروبِ آفتاب سےآخری شب تک کھانہ پیناحلال کر دیا گیا۔


Comments

Popular posts from this blog

Islamic Hd wallpaper 2020

Juma Mubarak best wishes and quotes 2020

Eid Mubarak Greeting