نا تکلیف دو، نا تکلیف اٹھاؤ
:حضور انور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ:
یعنی مسلمان کا اسلامی نشان یہ ہے کہ تمام مسلمان اس کی زبان اور اس کے ہاتھ سے سلامت رہیں۔
مطلب یہ ہے کہ وہ کسی مسلمان کو کوئی تکلیف نہ دے۔ اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ مسلمان کو چاہئے کہ وہ جو کچھ اپنے لیے پسند کرتا ہے وہی اپنے اسلامی بھائیوں کے لئے بھی پسند کرے۔
ظاہر ہے کہ کوئی شخص بھی اپنے لئے یہ پسند نہیں کرے گا کہ وہ تکلیفوں میں مبتلا ہو، اور دکھ اٹھائے، تو پھر فرمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق ہر شخص پریہ لازم ہے کہ وہ اپنے کسی قول و فعل سے کسی کو ایذا اور تکلیف نہ پہنچائے، اس کا خاص طور پر ہر مسلمان کو خیال رکھنا بہت ضروری ہے۔
کسی کے گھر مہمان جاؤیا بیمار پرسی کے لئے جانا ہو تو اس قدرزیادہ دنوں تک یا اتنی دیر تک نہ ٹھہروکہ گھر والا تنگ ہو جائے تو تکلیف میں پڑ جائے۔
اگر کسی کی ملاقات کے لئے جاؤ تو وہاں اتنی دیر مت بیٹھو یا اس سے اتنی زیادہ باتیں نہ کرو کہ وہ اکتا جائے یا اس کے کام میں حرج ہونے لگے کیونکہ اس سے یقیناً اس کو تکلیف ہوگی۔
راستوں میں چارپائی یا کرسی یا کوئی دوسرا سامان برتن یا اینٹ پتھر وغیرہ مت ڈالو کیونکہ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ لوگ روزانہ کی عادت کے مطابق بے کھٹکے تیزی کے ساتھ چلے آتے ہیں اور ان چیزوں سے ٹھوکر کھا کر الجھ کر گر پڑتے ہیں بلکہ خود ان چیزوں کو راستے میں ڈالنے والا بھی رات کے اندھیرے میں ٹھوکر کھا کرگرتا ہے اور چوٹ کھا جاتا ہے۔
کسی کے گھر جاؤ تو جہاں تک ہوسکے ہرگز ہرگز اس سے کسی چیز کی فرمائش نہ کرو بعض مرتبہ بہت ہی معمولی چیز بھی گھر میں موجود نہیں ہوتی اور وہ تمہاری فرمائش پوری نہیں کر سکتا ایسی صورت میں اس کو شرمندگی اور تکلیف ہوگی اور تم کو بھی اس سے کوفت اور تکلیف ہوگی کہ خواہ مخواہ میں نے اس سے ایک گھٹیا درجے کی چیز کی فرمائش کی اور زبان خالی گئی۔
ہڈی یا لوہے شیشے وغیرہ کے ٹکڑوں یا خاردار شاخوں کو نا خود راستوں میں ڈالو نہ کسی کو ڈالنے دو اور اگر کہیں راستوں میں ان چیزوں کو دیکھو تو ضرور راستوں سے ہٹا دو ورنہ راستہ چلنے والوں کو ان چیزوں کے چُبھ جانے سے تکلیف ہوگی اور ممکن ہے کہ غفلت میں تمہیں کو تکلیف پہنچ جائے اسی طرح کیلے اور خربوزہ وغیرہ کے چِھلکوں کو راستوں پر نہ ڈالو ورنہ لوگ پھسل کر گریں گے۔
کھانا کھاتے وقت ایسی چیزوں کا نام مت لیا کرو جس سے سُننے والوں کوگِھن پیدا ہوکیوں کے بعض نازک مزاج لوگوں کو اس سے بہت زیادہ تکلیف ہو جایا کرتی ہے۔
جب آدمی بیٹھے ہوئے ہوں تو جھاڑو مت دلواؤ کیونکہ اس سے لوگوں کو تکلیف ہوگی۔
تمہاری کوئی دعوت کرے تو جتنے آدمیوں کو تمہارے ساتھ اس نے بلایا ہے خبردار اس سے زیادہ آدمیوں کو لے کر اس کے گھر نہ جاؤ شاید کھانا کم پڑ جائے تو میزبان کو شرمندگی اور تکلیف ہوگی اور مہمان بھی بھوک سے تکلیف اٹھائین گے۔
اگر کسی مجلس میں دو آدمی پاس پاس بیٹھے باتیں کر رہے ہوں تو خبردار تم ان دونوں کے درمیان میں جا کر نہ بیٹھ جاؤکہ ایسا کرنے سے ان دونوں ساتھیوں کو تکلیف ہوگی۔
عورت کو لازم ہے کہ اپنے شوہر کے سامنے کسی دوسرے مرد کی خوبصورتی یا اس کی کسی خوبی کا ذکر نہ کرے کیونکہ بعض شہروں کو اس سے تکلیف ہوا کرتی ہے اس طرح مرد کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی بیوی کے سامنے کسی دوسری عورت کے حسن وجمال یا اس کی چال ڈھال کا تذکرہ اور تعریف نہ کرے کیونکہ بیوی کو اس سے تکلیف پہنچتی ہے
کسی دوسرے کے خط کو کبھی ہرگز نہ پڑھا کرو ممکن ہے خط میں کوئی ایسی راز کی بات ہو جس کو وہ ہر شخص سے چھپانا چاہتا ہوتو ظاہر ہے کہ تم خط پڑھ لو گے تواُس کو تکلیف ہوگی۔
کسی سے اس طرح کی ہنسی مذاق نہ کرو جس سے اس کو تکلیف پہنچے اسی طرح کسی کو ایسے نام یا القاب سے نہ پکارو جس سے اس کو تکلیف پہنچتی ہو قرآن مجید میں اس کی سخت ممانعت آئی ہے۔
جس مجلس میں کسی عیبی آدمی کے عیب کا ذکر کرنا ہو تو پہلے دیکھ لو کہ وہاں اس قسم کا کوئی آدمی تو نہیں ہے ورنہ اس عیب کا ذکر کرنے سے اس آدمی کو تکلیف اور ایذاء پہنچے گی۔
دیواروں پر پان کھا کر نہ تھوکو کہ اس سے مکان والے کو بھی تکلیف ہوگی اور ہر دیکھنے والے کو بھی گِھن پیدا ہوگی۔
دو آدمی کسی معاملے میں بات کرتے ہوں اور تم سے کچھ پوچھتے گیچھتے نہ ہوں تو خواہ مخواہ تم ان کو کوئی رائے مشورہ نہ دو ایسا ہرگز نہیں کرنا چاہیے یہ تکلیف دینے والی بات ہے۔
بہرحال خلاصہ یہی ہےکہ تم اس کوشش میں لگےرہو کہ تمہارےکسی قول یافعل یاطریقےسےکسی کو کوئی تکلیف نہ پہنچے۔
اورتم خود بِلاضرورت خواہ مخواہ کسی تکلیف میں پڑو۔
جزاک اللّٰہ
Good
ReplyDeleteMaShaAllah❤ love the image❤
ReplyDelete