11veen Sharif Ki Haqeeqat
گیارہویں شریف کی حقیقت
برصغیر پاک وہند و بنگلہ دیش اور دنیا کے دیگر خطوں میں جہاں سلسلہ قادر یہ کے متعلقین و متوسلین رہتے ہیں وہاں گیارہویں شریف کی محفل کا خاص اہتمام دکھائی دیتاہے۔
احمد بن شہزاد
برصغیر پاک وہند و بنگلہ دیش اور دنیا کے دیگر خطوں میں جہاں سلسلہ قادر یہ کے متعلقین و متوسلین رہتے ہیں وہاں گیارہویں شریف کی محفل کا خاص اہتمام دکھائی دیتاہے۔اس موقع پر عموماً ذکر کی محفل منعقد ہوتی ہے جس میں کلام پاک کی تلاوت کی جاتی ہے،حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ المعروف بڑے پیر صاحب کی کرامات وحالات زندگی کا بیان ہوتاہے،نعتیں اور منقبتیں پڑھی جاتی ہیں۔
لوگوں میں شیرینی تقسیم کی جاتی ہے یا کھانا کھلا یا جاتاہے۔عام طور پر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ گیارہویں شریف حضرت بڑے پیر صاحب رحمتہ اللہ علیہ کا یوم عرس ہے۔یہ خیال درست نہیں ہے۔گیارہویں شریف کی حقیقت یہ نہیں ہے۔گیارہویں شریف دراصل حضور سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کو ہدیہ ثواب پیش کرنے کا ایک طریقہ ہے جو حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ نے شروع کیا۔
ہتمام کرتے تھے۔ایک بزرگ عبداللہ یا فعی کتاب قرة الناظرہ خلاصتہ المفاخرہ میں تحریر کرتے ہیں:
”گیارہویں شریف کی حقیقت یہ تھی کہ حضرت غوث پاک ربیع الآخر کی گیارہ تاریخ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایصال ثواب کرتے تھے۔
یہ طریقہ اتنا مقبول ہوا کہ آپ رحمتہ اللہ علیہ نے ہر ماہ گیارہ تاریخ کو اس کا اہتمام شروع کر دیا۔رفتہ رفتہ ایصال ثواب کا یہ طریقہ بڑے پیر صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی گیارہویں کے نام سے مشہور ہو گیا۔اب حضور غوث پاک رحمتہ اللہ علیہ کا عرس بھی گیارہ ربیع الثانی کو منایا جاتاہے حالانکہ آپ رحمتہ اللہ علیہ کی تاریخ وصال سترہ ربیع الاول ہے“۔
بڑے پیر صاحب کے اس عمل کی پیروی میں کئی بزرگان دین بھی گیارہویں شریف کو بہت اہتمام سے مناتے رہے ہیں ۔حضرت شیخ عبدالحق دہلوی رحمتہ اللہ علیہ کی کتاب”اخبار الاخیار“میں ایک بزرگ شیخ امان پانی پتی رحمتہ اللہ علیہ کا تذکرہ ہواہے۔
دہلوی صاحب رحمتہ اللہ علیہ لکھتے ہیں:
”شیخ امان پانی پتی رحمتہ اللہ علیہ جو گروہ اولیاء میں بلند مرتبہ اور پایہ ارجمند رکھتے تھے ،ربیع الثانی کی گیارہویں تاریخ کو حضرت غوث الثقلین کاعرس کیا کرتے تھے اور بڑی مقدار میں کھانا تقسیم کرواتے “۔
حضرت بڑے پیر صاحب رحمتہ اللہ علیہ کے مزار مبارک پر گیارہویں شریف کی محفل کا احوال حضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی رحمتہ اللہ علیہ نے بھی بیان کیا ہے۔ملفوظات عزیزی میں تحریر فرمایا ہے کہ:
”حضرت غوث اعظم رحمتہ اللہ علیہ کے روضہ مبارک پر گیارہویں تاریخ کو بادشاہ وغیرہ شہر کے اکابرین جمع ہوتے ۔نماز عصر کے بعد مغرب تک کلام اللہ کی تلاوت کرتے اور حضرت غوث اعظم رحمتہ اللہ علیہ کی مدح میں قصائد اور منقبت پڑھتے۔
مغرب کے بعد سجادہ نشین درمیان میں تشریف فرما ہوتے اور ان کے اردگرد مریدین اور حلقہ بگوش بیٹھ کر ذکر جہر کرتے۔اسی حالت میں بعض پر وجدانی کیفیت طاری ہو جاتی ۔اس کے بعد طعام یا شیر ینی جو نیاز تیار کی ہوتی،تقسیم کی جاتی اور نماز عشاء کے بعد لوگ رخصت ہو جاتے“۔
شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں”ہم نے اپنے سر دار امام وعارف کا مل شیخ عبدالوہاب قادری رحمتہ اللہ علیہ کو حضرت غوث اعظم کے یوم عرس (گیارہویں شریف)کی محافظت وپابندی فرماتے ہوئے دیکھا۔
علاوہ ازیں ہمارے شہروں میں کئی مشائخ کے ہاں بھی گیارہویں شریف مشہور ومعروف ہے“۔
حضرت مولانا سید اسماعیل دہلوی رحمتہ اللہ علیہ ایصال ثواب کرنے کو باعث رحمت سمجھتے ہیں۔آپ تحریر فرماتے ہیں”جب روح کو کچھ نفع پہنچانا مقصود ہو تو لوگوں کو کھانا کھلانا اگر ہوسکے تو بہترہے ورنہ سورہ فاتحہ اور سورہ اخلاص کا ثواب پہنچادیا جائے“۔
(صراط مستقیم صفحہ64)
عرس کے لیے ایک خاص دن کے تعین کے حوالے سے حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں”مقصود ایجاد رسم عرس سے یہ تھا کہ سلسلے کے سب لوگ ایک تاریخ میں جمع ہو جائیں باہم ملاقات بھی ہو جائے گی اور صاحب قبر کی روح کو ثواب بھی پہنچا دیا جائے۔(فیصلہ ہفت مسئلہ صفحہ8)
گیارہویں شریف کے حوالے سے یہ بات واضح رہنی چاہیے کہ قمری مہینے کی گیارہ تاریخ کو ایصال ثواب کرنا نہ فرض ہے نہ واجب بلکہ ایک کار خیر ہے اور بزرگان دین کا معمول رہا ہے۔
گیارہویں شریف میں کچھ دعائیں اور ذکر کئے جاتے ہیں۔ایصال ثواب کا ایک طریقہ یہ ہے کہ گیارہ مرتبہ سورہ فاتحہ ،گیارہ مرتبہ سورہ اخلاص ،ایک ایک مرتبہ سورہ کافرون،سورہ فلق اور سورہ الناس پڑھیں اس کے بعد گیارہ مرتبہ درود شریف پڑھ کر اس کا ثواب حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیے جانے کی دعا کریں،صحابہ کرام رضی اللہ عنہ‘اہل بیت، ازواج مطہرات،حضرت بڑے پیر صاحب رحمتہ اللہ علیہ اور تمام اولیاء رحمتہ اللہ علیہ کو ایصال ثواب کیا جائے۔اس موقع پرحسب استطاعت شیر ینی یا کھانا لوگوں میں تقسیم کیا جائے یا غریبوں کو صدقہ کیا جائے۔
Comments
Post a Comment
jazak Allah..