احکامِ حج
حج حرصاحبِ استطاعت مسلمان بالغ،عاقل،تندرست،صحیح الاعضاء، آزاد مرد وعورت پر جو بیت اللہ شریف پہنچ سکتے ہوں، عمر بھر میں صرف ایک بار فرض ہے۔ حج کی فرضیت نصِ قطعی یعنی قرآن پاک سے ثابت ہے۔ حج کا منکر دائرہ اسلام سے خارج اور حج کا تارک اور بلاعذر شرعی دیر کرنے والا سخت گناہ گار، فاسق و فاجر ہے۔ دکھلاوے کے لیے حج کرنا اور مالِ حرام سے حج کو جانا حرام اور گناہِ عظیم ہے۔ ماں باپ اگر خدمت کے محتاج ہوں تو ان کی اجازت کے بغیر حجِ فرض کوجانا مکروہ ہے۔ حجِ نفل میں والدین کی خدمت مقدم ہے ہاں اگر وہ اجازت دیں تو جائے ورنہ نہ جائے۔
جب حج کو جانے پر قادرہواورتمام ضروری اخراجات مہیا ہو جائیں تواسی سال حج فرض ہو گیا ہے لہذا فوراً حج ادا کرنے کی کوشش کی جائےاب تاخیر گناہ ہے۔ اگرچندسال مزید تاخیر کی گئی توایسا شخص فاسق ومردود گواہی والا ہے مگر جب بھی حج کرے گا ادا ہی ہوگا، قضا نہیں کہلائے گا۔ مال واخراجاتِ حج مہیا تھےمگر سُستی سے فریضہَ حج ادا نہ کیا۔ پھر مال ضائع ہوگیا تو قرض لے کرحج ادا کیا جائےمگر نیت یہ ہو کہ بتوفیقِ الٰہی قرض ضرور ادا کر دوں گا۔ ایسی صورت میں اگرقرض ادا نہ بھی ہوسکےتوامیدِ کامل ہےکہ اللہ تعالی اِس پر مواخذہ نہیں فرمائےگا۔ حج کے ⣀واجب ہونے اوراس کی صحیح ادائیگی کےمسائل مندرجہ ذیل ہیں
-:حج فرض ہونے کی شرائط
حج واجب ہونےکی آٹھ شرطیںہیں۔ جب تک وہ سب نہ پائی جائیں،حج نہیں ہوگا۔ ⇦
مسلمان ہونا۔ کافر پر حج فرض نہیں۔⇚
دارالحرب میں ہو تو یہ بھی ضروری ہے کہ جانتا ہوکہ حج اسلام کے فرائض میں سے ہے۔
بالغ ہونا یعنی نابالغ پر حج فرض نہیں۔
عاقل ہونا لہٰذامجنون پر حج فرض نہیں۔
آزاد ہونا یعنی لونڈی غلام پر حج فرض نہیں۔
تندرست ہونا کہ حج کو جا سکے اس کے اعضاء سلامت ہوں۔ انکھیاراہو۔ لہذااپاہج اور فالج والے اور جس کے پاؤں کٹے ہوں اوراس بوڑھے پرکے سواری پر خود نہ بیٹھ سکتا ہو، حج فرض نہیں۔ یوںہی اندھے پر بھی حج فرض نہیں اگرچہ ہاتھ پکڑ کر لے چلنے والا اسے ملے، ان سب پر یہ بھی ضروری نہیں کہ کسی کو بھیج کر اپنی طرف سے حج کرادیں۔
سفر خرچ کا مالک ہونا اور سواری کی قدرت ہونا۔ چاہے سواری کا مالک ہو یا اس کے پاس اتنا مال ہو کہ سواری کرایہ پر لے سکے۔
حج کا وقت یعنی حج کے مہینوں میں تمام شرائط پائی جائیں گی توفرض ہو جائے گا۔
(فتاویٰ عالمگیری)
-:ادائیگی حج کی شرائط
حج فرض ہونے کے بعد ادائیگی حج کی کچھ شرائط ہیں۔ جب یہ شرائط پائی جائیں تو خود حج کو جانا ضروری ہے۔اوراگر یہ سب شرطیں نہ پائی جائیں تو خود حج کو جانا ضروری نہیں، بلکہ دوسرے سے حج کروا سکتا ہے۔ یا وصیت کرجائےمگر اس میں یہ بھی ضروری ہے کہ حج کرانے کے بعد آخرعمرتک خود قادر نہ ہو ورنہ خود بھی حج کرنا ضروری ہوگا۔ں
Comments
Post a Comment
jazak Allah..