حج
قصد اور ارادے کا نام حج ہے مگر شرعاً احرام باندھ کر بیت اللہ اور مقاماتِ حج پر اسلام کے مقرر کردہ طریقے کے مطابق اللہ کی عبادت اور نیک اعمال سرانجام دینے کو حج کہا جاتا ہے۔ حج اسلام کے ارکان میں سےہےبلکہ یہ رکن بڑا اہم ہے۔ حج سہ۹ھ میں فرض ہوا لہٰذا اس کی فرضیت اور حقیقت سے انکار کرنا اسلام سے خارج ہونا ہے۔
حج صرف ایک ایسا فریضہ ہے جو بیک وقت بدنی،زبانی اور مالی عبادت کا مجموعہ ہے۔ حج اللہ کے گھر یعنی بیتﷲ سرزمین مکہ میں کیا جاتا ہے۔
-:مقامِ حج اورفرضیت کے بارے میں ارشادِ الٰہی حسبِ ذیل ہے
بلاشبہ سب سے پہلا عبادت خانہ جو بنایا گیا لوگوں کے لئے، وہ ہے جو مکہ میں ہے بڑا برکت والا اور سب جہانوں کے لیے ہدایت کا مرکز ہے اس میں کھلی نشانیاں ہیں (اوران میں سےایک نشانی)مقامِ ابراہیم ہے۔ اور جو داخل ہوا اس میں وہ امن پا گیا اور اللہ کے لئے لوگوں پر اس گھر کا حج کرنا فرض ہے جو طاقت رکھتا ہو وہاں پہنچنے کی اور جو شخص منکر ہو
(اس کا)تو بے شک اللہ تمام جہانوں سے بے نیاز ہے۔ (سورۃ آل عمران)
-:مزید ارشادِ باری تعالیٰ ہے
حج کے چند معلوم مہینے ہیں تو جو شخص ان میں نیت حج کی کرے وہ کوئی بے حیائی کی بات نہ کرے نہ کوئی گناہ کرے اور نہ کسی سے جھگڑے حج کے دوران میں۔ اور تم جو نیک کام کرو اللہ اسے جانتا ہے اور سفر خرچ ساتھ لے لو۔ سب سے بہتر سفر خرچ تقویٰ ہے اور مجھ سے ڈرتے رہو اےعقلمندو۔!۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خطبہ میں ارشاد فرمایا کہ اےلوگو! تم پر حج فرض کیا گیا ہے لہٰذا حج کرو۔ ایک آدمی نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! کیا ہرسال حج کرنا فرض ہے؟ آپ خاموش رہے۔ اس شخص نے تین بار یہی پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر میں ہاں کہہ دیتا تو تم پر ہر سال حج کرنا فرض ہوجاتا اور تم اس پر عمل نہ کر سکتے۔ حج عمر میں صرف ایک بار ہی فرض ہے جس نے اس سے زیادہ کئے وہ نفل ہیں. احمد،نسائی
فضائل حج وعمرہ
حج ایک ایسی عبادت ہے کہ اللہ کے ہاں اس کا اجر بے پناہ ہے اور اس کا سب سے بڑا اجر تو یہ ہے کہ حج کرنے والے کے تمام گناہ یکدم معاف ہو جاتے ہیں اور بالکل بے گناہ ہو جاتا ہے اس لیے یہ ایسی عظیم عبادت ہے کہ اس سے انسان کی دین ودنیا سنور جاتی ہے۔ حج کی فضیلت کے متعلق حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ارشادات بے شمار ہیں ان میں سےچندحسب ذیل ہیں
حدیث نبویﷺ
حضرت ابو ہریرہؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سوال کیا گیا کہ کون سا عمل افضل ہے؟توآپﷺنےفرمایا اللہ تعالی اور اس کے رسولؐ پر ایمان لانا۔ سائل نے معلوم کیا کہ اس کے بعد؟ آپؐ نے فرمایا اللہ کی راہ میں جہاد کرنا۔عرض کی گئی کہ اس کے بعد؟ آپؐ نے فرمایا "مقبول حج" بخاری شریف
حدیث نبویﷺ
حضرت ابو ہریرہؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس نے اللہ کے لئے حج کیا اور اس کے درمیان کوئی غلط اور گناہ کا کام نہیں کیا تووہ اس طرح واپس ہوگا جیسا کہ ماں کے پیٹ سے پیدا ہوتے وقت تھا۔ مسلم شریف
حدیث نبویﷺ
حضرت ابو ہریرہؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ایک عمرہ سے دوسرے عمرہ تک کا درمیانی عرصہ گناہوں کا کفارہ ہے اور مقبول حج کی جزا جنت ہے۔ بخاری شریف
حضرت ابوہریرہؓ ہی روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے کہ اللہ تعالی کے مہمان تین ہیں۔ مجاہد، حج یاعمرہ کرنے والا. نسائی
حضرت ابو ہریرہؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حج اور عمرہ کرنے والے اللہ تعالی کے مہمان ہیں۔ اگر وہ دعا کریں گے تو قبول ہوگی اور اگر مغفرت چاہیں گے تو بخشے جائیں گے ابن ماجہ
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں سرکارِِ دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس شخص کا حج کا ارادہ ہو وہ اس کو پورا کرنے میں عجلت کرے۔ ابوداؤد
حضرت ابنِ مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا حج وعمرہ یکے بعد دیگرے کرو کیونکہ یہ دونوں تنگدستی اور گناہوں کو دور کرتے ہیں۔جس طرح بھٹی میں لوہے،سونےاور چاندی کامیل صاف ہوجاتا ہے اور حج مقبول کا ثواب جنت کے علاوہ اور کچھ نہیں۔ ترمذی،نسائی
حضرت ابن عباسؓ روایت کرتے ہیں کہ یمن والوں کا یہ وطیرہ تھا کہ جب وہ حج کے لیے آتے تو اپنے ساتھ زادِراہ نہ لاتے اور مکہ میں آ کر بھیک مانگتے اور کہتے کہ ہم تومثوکل ہیں۔ اس لیے اللہ تعالی نے قرآن کریم میں فرمایا کہ زادِراہ ساتھ لے کر چلواور بہترزادِ راہ تقویٰ ہے۔ بخاری شریف
حضرت ابو ہریرہؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص حج،عمرے یا جہادکے ارادے سے گھر سے چلا اور راستہ میں اس کو موت آ گئی تو اللہ تعالی اس کو غازی حاجی اور عمرہ کرنے والے کا ثواب عطا فرماتا ہے۔ بیہقی
حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس شخص کو حج کی ادائیگی میں نہ تو کوئی ظاہری حاجت مزاحم ہوئی نہ وہ بیماری یا حاکم کے جبر کی وجہ سے رکا، بلکہ بلاوجہ حج نہ کیا اب اس کو چاہیے کہ وہ یہودی ہوکر مرے یا نصرانی ہوکر۔ دارمی شریف
حضرت عائشہؓ روایت کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے جہاد کے لیے اجازت طلب کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارا جہاد حج ہے۔ مسلم شریف
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رمضان میں عمرہ کا ثواب حج کے برابر ہے۔ بخاری شریف
حضرت عائشہ صدیقہؓ روایت کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے معلوم کیا کہ عورتوں پر جہاد ہے؟ تو آپؐ نے فرمایا ایسا جہاد جس میں جنگ و جدل نہیں، وہ حج وعمرہ ہے۔ ابنِ ماجہ
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نے آکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا میری بہن نے حج کی نذر مانی تھی لیکن اس کا انتقال ہو گیاہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر اس پر قرض ہوتا تو کیا تم ادا کرتے؟ اس نے کہا ہاں جی! تو آپؐ نے فرمایا اب اللہ کے قرض کو ادا کرو اس کو ادا کرنے کی زیادہ ضرورت ہے۔ بخاری شریف
حضرت ابن عباسؓ سے روایت کرتے ہیں کہ قبیلہ خشعم کی ایک عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا یارسول اللہ!ﷲ تعالیٰ کے فرائض میں سے ایک فریضہ حج میرے والد پر لازم ہوگیا ہے۔ لیکن وہ اتنے بوڑھے ہیں کہ سواری پر بیٹھ نہیں سکتے۔ کیا میں ان کی طرف سے حج کروں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! راوی کہتے ہیں کہ یہ واقعہ حجۃ الوداع کا ہے۔ مسلم شریف
حضرت ابن عباسؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا لوگ غیر عورتوں کے ساتھ تخلیہ میں نہ بیٹھیں اور عورتیں محرم کے علاوہ کسی کے ساتھ سفر میں نہ جائیں۔ اس وقت ایک صحابی نے کہا کہ میرا نام تو فلاں فلاں غزوہ کے لئے مقرر ہوا ہے اور میری بیوی حج کے لئے نکلی ہے۔ تو نبی علیہ السلام نے فرمایا تم جاؤ اور اپنی بیوی کے ساتھ حج کرو۔ بخاری شریف
حضرت انسؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےچار مرتبہ عمرہ کیا اور یہ تمام عمرے ذی القعدکے مہینے میں ہوئے، سوائے اس عمرے کے جو حج کے ساتھ کیا تھا۔ ایک عمرہ حدیبیہ کے موقع پر، دوسراعمرہ اس سےاگلے سال،ور ایک عمرہ کے لئے جعرانہ سےجنگِ حنین کے بعد اموالِ غنیمت کی تقسیم سے فارغ ہو کر روانہ ہوئے۔ یہ تین عمرے ذی القعد میں،ایک عمرہ حج کے ساتھ ذی الحجہ میں کیا۔ مسلم شریف
Comments
Post a Comment
jazak Allah..