بادشاہی مسجد Badshahi Masjid
بادشاہی مسجد
بادشاہی مسجد 1673 میں اورنگزیب عالمگیر نے لاہور میں بنوائی۔ یہ عظیم الشان مسجد مغلوں کے دور کی ایک شاندار مثال ہے اور لاہور شہر کی شناخت بن چکی ہے۔
-:بادشاہی مسجد چترال
بادشاہی مسجد چترال ریاست چترال کے دور کی یادگار مسجد ہے جو پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع چترال میں واقع ہے۔
یہ عظیم الشان مسجد چترال کے سابق حکمرانوں کی ایک شاندار مثال ہے
-:شاہجہاں مسجد، ٹھٹہ
جامع مسجد ٹھٹھہ (جسے شاہجہانی مسجد اوربادشاہی مسجد بھی کہا جاتا ہے) ضلع ٹھٹھہ، سندھ، پاکستان کی ایک مسجد ہے۔ اس مسجد کو مغل بادشاہ شاہجہان نے 49-1647ء
-:جامع مسجد دہلی
میں بڑی مساجد تعمیر کرائیں جن میں جامع مسجد دہلی اور لاہور کی بادشاہی مسجد کا طرز تعمیر تقریباً یکساں ہے۔ مسجد کے صحن تک مشرقی، شمالی اور جنوبی تین راستوں
-:موتی مسجد
مساجد مندرجہ ذیل ہیں۔ موتی مسجد، آگرہ موتی مسجد، بھوپال موتی مسجد، دہلی موتی مسجد، کراچی پاکستان کی مساجد کی فہرست بادشاہی مسجد شالامار باغ اندرون لاہور
-:گرینڈ جامع مسجد
ہیں۔اس کا فن تعمیر بادشاہی مسجد، مسجد وزیر خان اور شیخ زید مسجد سے متاثر ہے۔ اس کی تعمیر میں 4 بلین سے زائد کی پاکستانی رقم خرچ ہوئی ہے۔ مسجد چار میناروں اور
-:فہرست مساجد لاہور
جانچا جاسکتا ہے۔ بادشاہی مسجد جامع المنہاج مسجد ملا جیون مسجد خراسیاں مسجد پٹولیاں مسجد چینیاں والی مسلم مسجد خالد مسجد کیولری گراؤنڈ مسجد شاہ دین آرائیں
-:غلام مرشد
غلام مرشد 1894ء کو انگہ (ضلع خوشاب ) میں پیدا ہوئے، 1935ء سے 1965ء تک بادشاہی مسجد لاہور کے خطیب رہے۔ آپ کو کارکن تحریک پاکستان گولڈ میڈل دیا گیا۔آپ 1929ء
-:گوردوارہ ڈیرہ صاحب
کی سمادھی، چوکور حضوری باغ، روشنائی دروازہ اور بادشاہی مسجد شامل ہیں۔ رنجیت سنگھ کی سمادھی بادشاہی مسجد سکھ مت The Sikh Review, Volume 54, Issues 7-12;
-:مسجد وزیر خان
.خوبصورت مسجد ہے جو بادشاہی مسجد کی تعمیر سے 32 سال قبل (یعنی 1641ء میں) تکمیل کو پہنچی
-:مسجد
مساجد کی تعمیر کی جن میں سے بہت سی آج موجود ہیں مثلاً جامع مسجد دہلی (دہلی، بھارت) اور بادشاہی مسجد (لاہور، پاکستان) وغیرہ۔ ترکی میں پہلی مساجد گیارہویں صدی
-:رنجیت سنگھ کی سمادھی
جس جگہ اب اس کی سمادھ بنی ہے۔ یہ عالی شان مکان سمادھ کا روشنالی دروازے سے باہر فصیل کے ملحق دیوار بہ دیوار مسجد بادشاہی مسجد کے بہ جانب شمال واقع ہے۔
-:ایوان
لاہور کی مسجد وزیر خان کا مدخل ایران کے قومی عجائبخانہ کا ایوان کاشان، ایران کے امیرین ہاؤس کا صدر ایوان لاہور کی بادشاہی مسجد کا ایوان جامع مسجد دہلی کے
-:ہندوستان میں 1673ء
اورنگزیب عالمگیر – مغل شہنشاہ ہندوستان 31 جولائی 1658ء تا 3 مارچ 1707ء بادشاہی مسجد، لاہور کی تعمیر مکمل ہوئی۔
-:مسجد المشوار
مسجد المشوار ( عربی: مسجد المشور ) الجیزائر کے شہر تلمسان کی ایک تاریخی مسجد ہے۔ اس مسجد کو تلمسان کی بادشاہی کے دور میں مشوار محل کی تاریخ میں ایک اہم
-:پاکستانی فن تعمیر
میں بننے والی عمارات اور ساخات ہیں۔ بادشاہی مسجد، لاہور قلعہ لاہور، لاہور موتی مسجد، قلعہ لاہور مقبرہ جہانگیر مسجد وزیر خان موہٹہ پیلس in Karachi عجائب
-:مقبرہ علامہ اقبال
علامہ اقبال، سادہ مگر پروقار عمارت ہے۔ یہ مقبرہ، لاہور کے حضوری باغ میں بادشاہی مسجد اور قلعہ لاہور کے درمیان واقع ہے جہاں یہ دونوں عظیم تعمیرات آمنے سامنے
-:ہندوستان میں 1671ء
دائی انگہ لاہور میں انتقال کرگئیں۔ مقبرہ دائی انگہ کی تعمیر شروع ہوئی۔ بادشاہی مسجد، لاہور کی تعمیر کا آغاز ہوا۔ ==پیدائش== دائی انگہ، مغل شہنشاہ شاہ جہاں
-:حضوری باغ
میں سے ایک ہے جو لاہور میں واقع ہے۔ یہ مشرق میں قلعۂ لاہور، مغرب میں بادشاہی مسجد، شمال میں رنجیت سنگھ کی سمادھی اور جنوب میں روشانی دروازے تک پھیلا ہوا
-:مغلیہ طرز تعمیر
امتزاج ہے۔ مغلیہ فن تعمیر کی مثالیں اس وقت ہندوستان، پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش میں دیکھی جا سکتی ہے۔ ہرن مینار بادشاہی مسجد مقبرہ اکبر مقبرہ جہانگیر
- Get link
- X
- Other Apps
Comments
Post a Comment
jazak Allah..